بچوں کے لیے صبح کا ناشتہ کتنا اہم ہے؟

بچوں کے لیے صبح کا ناشتہ کتنا اہم ہے؟ فائل فوٹو

ناشتہ دن کی سب سے اہم خوراک ہے، اس لیے بچوں کے لیے ضروری ہے کہ ان کے دن کا آغاز صحیح ہو۔

عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق2014ء امریکا میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق جو بچے روزانہ کی بنیاد پر ناشتہ کرتے ہیں ان کے گریجویٹ ہونے کے امکانات 20 فیصد زیادہ ہوتے ہیں۔ جو بچے باقاعدگی سے ناشتہ کرتے ہیں وہ ان لوگوں سے زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہیں جو صبح کا کھانا چھوڑ دیتے ہیں۔

ناشتہ رات بھر کی بھوک کو توڑتا ہے۔ جو لوگ ناشتہ کرتے ہیں وہ ناشتہ نہ کرنے والوں کے مقابلے زیادہ دودھ اور اناج کھاتے ہیں۔ دودھ جسم کے لیے اہم کیلشیم فراہم کرتا ہے۔ یہ پیٹ کو بھی بھرتا ہے اور دن میں زیادہ کھانے اور اسنیکنگ سے بچنے میں مدد کرتا ہے۔

یہ بلڈ شوگر لیول میں بھی توازن قائم رکھتا ہے۔ دن بھر گلوکوز کے اتار چڑھاؤ سے بچنے کے لیے، جاگنے کے دو گھنٹے کے اندر پھل، اناج اور ہلکا پھلکا پروٹین کھانے سے میٹابولزم کو شروع کرنے میں مدد ملتی ہے۔ میٹابولزم کے جلد کام کرنے سے دن بھر کیلوریز جلانے میں مدد ملتی ہے جبکہ صبح کا کھانا چھوڑنے سے آپ کے جسم میں اضافی کیلوریز جمع ہوتی ہیں۔

ناشتہ جسم میں توانائی کی سطح کو بھی بڑھاتا ہے۔ ناشتہ نہ کرنے والوں کے مقابلے میں ناشتہ کرنے والوں کی صبح کی جسمانی سرگرمی میں اضافہ ہوتا ہے۔ جسمانی سرگرمی تھکاوٹ اور وزن میں اضافے کو روکنے میں مدد کرتی ہے۔ جو بچے ناشتہ کرتے ہیں وہ زیادہ اسنیک نہیں کھاتے اور جنک فوڈ پر ان کا انحصار بھی کم ہوجاتا ہے۔

ناشتہ دماغ کو بھی متحرک کرتا ہے۔ یہ درحقیقت ذہنی صلاحیتیوں کو بڑھاتا ہے۔ گلوکوز کی مستحکم سطح آپ کی توجہ مرکوز کرنے، سوچ بچار کرنے اور معلومات پر کام کرنے کی صلاحیت میں مدد کر سکتی ہے۔ یہ دل اور کولیسٹرول کی سطح کے لیے بھی فائدے مند ہے۔

ناشتہ بچوں کی ذہنی صلاحیت کو بڑھاتا ہے
تاہم پوری دنیا میں ہر کوئی صبح ناشتہ کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا۔ 2017ء میں کیے گئے ایک سروے میں ساتویں جماعت کے 52 طلبہ میں سے کم از کم 40 فیصد نے کہا کہ وہ اسکول میں ناشتہ فراہم کرنے کے پروگرام سے فائدہ اٹھائیں گے۔ ناشتے کا پروگرام بہت سارے خاندانوں کے لیے مفید ہوگا اور بچوں کو اپنا دن بہتر طریقے سے شروع کرنے میں مدد ملے گی۔

بہت سے ممالک میں، اسکولوں میں کھانے کے پروگرامز قومی سماجی تحفظ کی اسکیموں کا ایک اہم جزو ہیں جس سے انتہائی کمزور خاندانوں کی مدد ہوتی ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے مطابق کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں اسکول جانے والے بچے، جن کی تعداد تقریباً 31 کروڑ ہے، اسکولوں میں کھانے کے پروگرامز سے مستفید ہوں گے۔

ڈبلیو ایف پی کے مطابق بھارت اب 10 کروڑ سے زائد جبکہ برازیل 4 کروڑ 80 لاکھ، چین 4 کروڑ 40 لاکھ اور جنوبی افریقہ اور نائیجیریا 90 لاکھ سے زائد بچوں کو کھانا فراہم کرتے ہیں۔ یہ خوراک تعلیمی سال کے دوران ہر روز فراہم کی جاتی ہی اور ان تمام ممالک میں اس پروگرام سے مستفید ہونے والے بچوں میں سے نصف لڑکیاں ہیں۔ اسکول میں کھانا کھانے سے نہ صرف بچے کی صحت بہتر ہوتی ہے بلکہ ان کے تعلیمی نتائج اور زندگی میں حاصل ہونے والی کامیابیوں پر بھی اس کا اثر پڑتا ہے۔

 

install suchtv android app on google app store